Orhan

Add To collaction

دا ویمپائر آرون سیزن 3

دا ویمپائر آرون سیزن 3 از تعبیر خان قسط نمبر16

عابش کی آواز پر ادیان کی آنکھ کھولی ادیان اٹھتے ہی ہوا کے جھونکے کی طرح عابش کے روم میں گیا ۔۔۔ عابش وہاں نہیں تھی ۔۔۔۔ عابش کے روم کا دروازہ کھولا تھا ۔ ۔ ۔۔ ادیان اتنی ہی سپیڈ سے روم سے باہر نکلا عابش ابھی لیسہ صاحبہ کے دروازہ پر ہی پہنچی تھی ان کا دروازہ بند تھا ادیان نے عابش کے قریب آتے ہو ئے آواز لگائی ۔۔۔ عابش مڑی عا بش کے چہرہ پر خوف کے تاثرات تھے ۔۔۔ ادیان مجھے نانو کے روم سے ْآواز آئی ۔۔۔ عابش نے ادیان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ ادیان کو ومپئر کی خوشبو محسوس ہوگئ تھی ادیان عابش کو روکتا اُس سے پہلے عابش نے دروازہ کھولا ۔۔۔۔ عابش کی دل خراش چیخ نکلی ۔۔۔ سامنے ہی دل ہلا دینا والا منظر تھا ۔۔۔ ۔لیسہ صاحبہ بے ست آدھی بیڈ پر اور آدھی زمین پر لٹکی ہوئی تھی ۔۔۔۔ اس کی نانو کی گردن ۔ پر چہرہ پر بہت سارا خون لگا تھا خون ۔ بہتے ہوئے کارپٹ پڑھا تھا ۔۔۔۔
لرا عابش کے اندر آنے سے پہلے کھڑکی کے راستہ سے جا چکی تھی پر عابش نے اُس کی جھلک دیکھ لی تھی اُس کا چہرہ بہت خوف ناک تھا آنکھیں پوری ریڈ ۔ تھی بڑے بڑے نوکیلے دانت منہ سے باہر آرہے تھے دانتوں سے خون نکل رہا تھا ۔۔۔ عابش ۔ ادیان کے گلے سے لگئی تھی ۔۔۔ اُس سے خون سے بہت ڈر لگتا تھا ۔۔۔ اگلے ہی لمحے وہ بے یوش ہوگئ ۔ تھی ۔ ۔ ۔
آدیان لرا کے پیچھے جاتا پر وہ عابش کو اس حال میں چھوڑ کر نہیں جاسکتا ۔۔۔ عابش کو اٹھا کر اپنے گھر کی طرف بڑھا ۔۔۔ عابش کو بیڈ پر لیٹایا پھر اپنے ڈیڈ کے روم کی طرف گیا ۔۔ رات کے تین بج رہے تھے ۔۔ زالفہ کی دروازہ ناک کرنے پر آنکھ کھولی اُٹھ کر گیٹ کھولا ادیان سامنے کھڑا تھا ۔۔۔ کیا ہوا ادیان تم ٹھیک تو ہو زالفہ اتنی رات کو ادیان کو دیکھ کر پریشان ہوگئ تھی ارون بھی اُٹھ گیا تھا موم لیسہ صاحبہ کا ماڈر ہوگیا ہے ۔۔۔ ادیان نے بتایا ۔ کیا کہہ رہے ہو عابش کہا ہے ۔۔۔؟ ارون ۔ ادیان کی بات سنتے ہی زالفہ کے پاس آگیا ۔۔۔ عابش بے ہوش ہوگئ ہے وہ میرے روم میں ہے ۔۔۔ زالفہ ادیان کے روم کی طرف چلی گئ ۔۔۔ چلو ادیان ہمیں لیسہ صاحبہ کے گھر چلنا چاہیے ۔۔۔۔ ادیان کے ساتھ ارون بھی عابش کے گھر گیا ۔۔۔ لیسہ صاحبہ مر چکی تھی ۔۔۔ خون کی بہت اسمیل آرہی تھی ۔۔۔۔ جو ادیان سے برداشت نہیں ہورہی تھی ادیان بار بار اپنے ومپئر روپ میں آرہا تھا ۔۔ ادیان تم باہر جاو ۔۔۔۔ اور ایمبولینس کو کال کرو ۔۔۔۔ ان کو زیادہ دیر ۔ نہیں رکھ سکتے ۔ ۔۔۔ ادیان باہر گیا کال کی کچھ دیر میں ایمبولیس ْآگی تھی ۔۔۔ ادیان ۔ واپس گھر آیا ۔۔۔ ارون ۔ ڈیتھ باڈی کے ساتھ چلا گیا ۔۔ زالفہ عابش کو ہوش میں لانے کی کوششش کررہی تھی ۔ ۔ یہ ہوش میں نہیں آرہی ۔ ادیان ۔ ۔۔۔زالفہ نے ادیان کو روم میں آتے دیکھا تو ۔ بولی ۔۔۔ ادیان کافی پریشان ہوگیا تھا ۔۔۔ اوکے موم میں ڈاکٹر کو کال کرتا ہوں ۔۔۔ ادیان نے ڈاکٹر کو کال کی ۔۔۔ کچھ دیر میں ڈاکٹر آگیا ۔۔۔ عابش کا چیک اپ کیا ۔۔۔ یہ جلدی ہوش میں آجاٙئے گئ ۔ گھبرانے والی بات نہیں ہے ۔۔ ڈاکٹر نے میڈیس دی ۔۔۔ یہ ان کو ہوش میں آنے کے بعد دینی ہے ۔۔۔ڈاکٹر چلا گیا ۔۔۔ ادیان کا نمبر پر فون آیا ادیان فون سننے کے لیے باہر چلا گیا ۔۔۔ زالفہ وہی بیھٹی ہوئی تھی ۔۔۔ نانو ۔ ۔ ۔۔ ۔ عابش ہوش میں آتے ہی چیخنا شروع ہوگئ تھی ۔۔۔ میری نانو کہاں مجھے اپنی نانو کے پاس جانا ہے ۔ ۔۔۔ عابش کی آنکھوں سے آنسو بہتے جارہے تھے ۔۔۔ زالفہ نے گلے لاگیا ۔۔۔۔ لیسہ صاحبہ کی ڈیتھ ہوگی ہے عابش
زالفہ کی آنکھیں نم ہوگئ تھی ۔۔۔ نہیں ایسا نہیں ہوسکتا میری نانو مجھے چھوڑ کر نہیں جاسکتی ۔ ۔۔۔۔۔ مجھے اُن کے پاس جانا ہے عابش زالفہ سے الگ ہو کر کہنے لگی ۔۔۔ عابش کا پورا چہرہ آنسو سے بھیگ چکا تھا ۔۔۔ ادیان کمرہ میں آیا تو عابش کے آنسو دیکھ کر ادیان کو بہت تکلیف ہوئی ۔۔۔۔ ادیان واپس روم سے چلا گیا ۔۔۔ زالفہ نے بڑی مشکلوں سے عابش کو میڈی کھانے پر راضی کیا ۔۔۔ وہ کھاتے ہی عابش کو نیند آگی تھی ۔۔۔ زالفہ اُٹھ کر ادیان کے پیچھے گئ ۔۔۔ ادیان. کھڑکی میں کھڑا باہر دیکھ رہا تھا ۔۔۔ زالفہ کی آہٹ پر زالفہ کے پاس. آیا ۔۔۔ زالفہ کاوچ پر بیٹھ گئ تھی ۔۔۔ موم عابش کو اس حال میں نہیں دیکھ سکتا ۔۔۔۔ میرے پرینس اُس کا غم بہت بڑا ہے آہستہ آہستہ اس کا غم کم ہوگا ۔۔ موم مجھے کچھ کام ہے ۔۔۔۔ میں کچھ دیر میں آتا ہوں کہاں جارہے ہو اس ٹائم ۔۔۔ ڈیڈ کے پاس. ۔۔۔ پر ادیان ڈیڈ کے پاس نہیں جارہا تھا وہ تو لرا کو ختم کرنے جارہا تھا ۔۔۔ ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا ادیان وہاں سے نکل کر جنگل کی طرف گیا. . .
پورا جنگل چھان لیا پر لرا نہ ملی ۔۔۔ . ادیان کا سامنا بھیڑیوں سے. ہوا ادیان کو لرا کی وجہ سے بہت غصہ آرہا تھا ۔۔۔ ادیان نے اُن بھڑیوں پر چاکو سے ور کیا. ۔ جنگل کی دوسری سمت گیا وہاں ایک پورانا سا گھر تھا ۔۔ ادیان کو ومپئر کی خوشبو آنے لگی ادیان جھٹ سے اُس گھر میں داخل ہوا۔۔ سامنے ہی سوفہ پر لرا بیٙھٹی ہوئی تھی ۔۔۔لرا لیسہ کو مارنے کے بعد اسی گھر میں آگئ تھی لرا کو لگا تھا ادیان اُس سے یہاں ڈھونڈ نہیں سکے گا ۔۔۔ ادیان تیز رفتار سے لرا کے پاس گیا لرا کی گردن پکڑ لی۔۔۔ یہ سب اتنی جلدی میں ہوا کہ لرا وہاں سے بھاگ نہیں سکی ۔۔۔ لرا اب تم کو مجھ سے. کوئی نہیں بچا سکتا .. ادیان نے چاکو نکل کر لرا کے باذو پر مارا لرا کی چیخے نکل گئی ادیان کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا تھا ۔۔۔۔ پھر ادیان نےلرا کی گرڈن کاٹ ڈالی اور لرا تڑپ تڑپ کا مر گئ ۔۔۔ ادیان لرا کی لاش کو کھینچ کر باہر لایا ۔۔۔. اُس پورانے بوسیدہ. گھر کے سامنے لرا کو آگ لگا دی ۔۔۔۔ لرا جب تک جل کر راکھ نہ ہوگئ ادیان وہی کھڑا رہا ۔۔۔۔ صبح کی روشنی پھیل چکی تھی ۔۔۔۔ ادیان گھر لوٹا. . .
گھر میں خاموشی تھی ادیان نے اپنے کمرے کا رخ کیا عابش سورہی تھی عابش کے خوبصورت چہرہ کو دیکھا چہرہ پر کرب تکلیف ' اور درد ۔ ادیان نے کیا کیا محسو س نہیں کیا تھا اُس لمحے ۔۔۔۔ اُس کی اسنو وائٹ کا کیا حال ہو گیا تھا اُس لرا کی وجہ سے ۔۔۔۔ پھر ادیان شاور لینے واش روم میں چلا گیا کور میں سے چاکو باہر نکلا اُس پر لگے لرا کے خون کو صاف کیا چاکو کو دھو کر واپس کور میں رکھ دیا ۔۔۔ شاور لے کر روم سے ادیان لاونچ کی طرف آیا ۔۔۔ ارون کچھ ہی ۔ دیر پہلے آیا تھا اور اپنے روم میں لیٹا ہوا تھا ارون کو گیٹ کھو لنے کی آواز آئی تو ارون روم سے سے نکل کر آیا ۔۔۔۔ ادیان صوفہ پر بیٹھا فون میں کچھ کرر ہا تھا ۔۔۔۔ ارون نے کاوچ پر بیٹھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ تم کہاؑ گئے تھے ادیان. ۔۔۔؟ ۔۔ میں لرا کو ختم کرنے گیا تھا ڈیڈ ۔۔۔ جس نے عابش کی نانو کا ماڈر کیا ۔ اچھا کیا تم نے اُس کو ختم کر کے ۔۔۔۔ چلو تھوڑا ریسٹ کر لو ۔ ۔۔ پھر لیسہ صاحبہ کی آخری روسو مات پوری کرنی ہیں ۔۔۔ ارون بول کر چلا گیا ادیان واپس سے فون میں کچھ ٹائپ کرنے لگا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ صبح کے گیارہ بج رہے تھے ٹھنڈ بہت بڑ گئ تھی برفباری بھی بہت تیز ہورہی تھی عابش مسلسل رو رہی تھی ۔ وہ کسی سے کوئی بات نہیں کر رہی تھی ااُس کی آنکھیں رو رو کر سوجھ گئ تھی زا لفہ نے کھانا کھیلانے کی بہت کوششش کی پر عابش نے کچھ نہیں کھایا ۔۔۔ لرا اور سوزین بھی عابش کے پاس تھی ۔۔۔۔ ادیان نے ہی لرا اور سوزین کو میسج کیا تھا ۔۔۔۔ وہ دونوں یونی سے اف کر کے آگئ تھی ۔۔۔۔ پر عابش کو جیسے کوئی ہوش ہی نہں تھا ۔۔۔۔ عابش نے بلیک رنگ کی ٹاپ پہنی ہوئی تھی ۔۔۔۔ چہرہ پورا سرخ ہوگیا تھا اُس سے شاید صدمہ لگ گیا تھا ۔۔۔ ادیا ن سے اُس کی یہ حالت دیکھی نہیں جارہی تھی ۔۔۔ عابش اس وقت اپنے گھر میں تھی آخری روسومات پوری کر کے وہ اپنے گھر آگی تھی ۔۔۔۔ زالفہ نے کہا بھی تھا وہ زالفہ کے ساتھ چلے پر عابش نہیں مانی تھی پھر زالفہ یہی روک گٙئ تھی عابش کے ساتھ جو مہمان آرہے تھے زآلفہ ہی ان کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ ادیان عابش کے روم میں آیا ۔۔۔ لرا اور سوزین کب سے کچھ نہ کچھ بول رہی تھی پر وہ بے سدھ بیٹھی ایک ہی جگہ کو گھور رہی تھی ۔۔۔ ادیان ہم تو تھک گیے بول بول کر پر یہ تو کچھ بول رہی ۔۔ ادیان کے ہاتھ میں کافی کا مگ تھا ادیان نے عابش کے لیے خود اپنے ہاتھوں سے بنائی تھی۔ ۔۔۔ ہم باہر مہمانوں کو دیکھتے ہیں ۔۔۔ سوزین نے ادیان کو کہا اور رفا کو اشارہ کیا ۔۔۔۔ سوزین کے ساتھ رفا روم سے چلی گئ تھی میں تمھارے لیے کافی بنا کر لایا ہوں ادیان بیڈ ہر بیٹھتے ہوئے بولا ۔۔۔ ادیان نے کافی کا مگ عابش کے سامنے کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ تم نے کچھ نہیں کھایا کل سے کافی تو پی لو ۔۔۔ عابش نے کوئی جواب نہیں دیا اسنو وائٹ یہ کیا حال بنا لیا تم نے اپنا مجھ سے نہیں دیکھا جارہا تم کو اس حال میں ادیان نے عابش کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا ۔۔۔ عابش نے غصہ سے ادیان کو دیکھا ۔۔۔ ادیان اُس کی سوچ پڑھ چکا تھا عابش ادیان کو کو قصور وار سمجھ رہی تھی ۔۔۔ یہ سب تمھاری وجہ سے ہوا ہے عابش نے اپنا ہاتھ ادیان کے ہاتھ سے چھڑواتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ تم کو لگتا ہے میری وجہ سے تمھاری نانو کا ماڈر ہوا ہے ۔۔۔ ہاں تمھاری وجہ سے ہوا ہے ۔۔۔۔ چلے جاو مجھے نہیں بات کرنی تم سے عابش نے نظرے پھیرتے ہوئے کہا ۔۔۔ عابش کی باتوں سے بے رخی جھلک رہی تھی ۔۔۔ کافی کا مگ سائٹ ٹیبل پر رکھا اوکے جارہا ہوں اب کھبی نہیں آو گا تمھارے سامنے ادیان نے بھی غصہ سے کہا اور وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔۔ سوزین نے ادیان کو چہرہ غصہ سے سرخ ہوتے ہوئے دیکھا تھا وہ کچن میں ہی تھی اُس وقت جب ادیان مین ڈور سے باہر جا رہا تھا سوزین جلدی سے عابش کے روم میں گئ ۔۔ کیا ہوا عابش ادیان کو وہ اتنے غصہ میں گیا ہے عابش رو رہی تھی ۔ ۔
یار میں ایسا نہیں کہنا چاہتی تھی میں نے غصہ میں اُس سے پتہ نہیں کیا کیا کہے دیا ۔۔۔ وہ بہت غصہ میں گیا ۔۔۔ عابش روتے ہوئے کہے جارہی تھی ۔۔۔ نانو کو تو کھو دیا ادیان کو کھونا نہیں چاہتی ۔۔۔۔ عابش کی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ بہہ رہے تھے ۔۔۔ اچھا نہ رو مت وہ کہی نہیں جا سکتا تم کو چھوڑ کر سوزین نے عابش کو گلے لگاتے ہوئے کہا ۔۔۔ میں اُسے دیکھتی ہوں شاید وہ باہر ہو اوکے اور پلیز فریش ہو جاو اور میں رفا کو بھیجتی ہوں یار کچھ کھالو چہرہ دیکھوں تمھارا ایسا لگ رہا ہے جیسے کہی دن سے بیمار ہو ۔۔۔۔ نہیں مجھے کچھ نہیں کھانا تم ادیان کو دیکھوں وہ کہاں ہے ۔۔۔😓😓 سوزین ادیان کو دیکھنے چلی گئ ۔۔ عابش فریش ہو کر وینڈو پر کھڑی ہوگئ تھی ۔۔۔۔ کہ شاید اُسے ادیان دیکھ جائے ۔۔۔ نانو کا غم الگ تھا ادیان کو بھی ناراض کردیا یہی سوچ سوچ کر اُس کا دل ڈھوبا جا رہا تھا آنسو ابھی بھی موتی بن کر اُس کے رخسار سے گر رہے تھے ۔۔۔۔ ۔۔۔ گیٹ کی آواز پر عابش مڑی تو رفا اور سوزین تھی رفا کے ہاتھ میں لانچ تھا اور سوزین کے منہ سے عابش پہچان گئ تھی کہ ادیان اُس سے نہیں ملا ہو گا ۔۔۔۔ وہ نہیں ہے کہی بھی عابش میں اُسے کال کرتی ہوں سوزین نے عابش کا آنسو سے بھیگا چہرہ دیکھا تو رہے نہیں سکی نمبر ڈائل کرتے ہی فون کان سے لگایا شاید اُس کا سیل اف ہے سوزین نے فون کو کان سے ہٹاتے ہوئے بتایا ٹرے کو سامنے رکھی چھوٹی سی کانچ کی میز پر رکھ کر رفا عابش کے قریب گئ ۔۔۔ وہ آجائے گا تم کچھ کھالو عابش کا ہاتھ پکڑ کر رفا عابش کو کاوچ کے قریب لائی ۔۔۔ مجھے نہیں کھانا کچھ تم لے جاو واپس لانچ عابش کاوچ پر بیٹھتے ہوئے بولی سارے مہمان جا چکے ہیں زالفہ آنٹی تمھارے لیے بہت فکر مند ہورہی تھی ۔۔۔۔۔ وہ کچن میں کوک کے پاس ہیں ۔۔۔ تم دونوں بھی چلی جاو میں اکیلے رہے سکتی ہوں ۔۔۔ نہیں ہم۔ کہی نہیں جائے گے ۔۔۔۔سوزین نے قریب آتے ہوئے کہا ۔۔ مجھے اکیلے ہی رہنا ہے تو پھر تم دونوں کا ایک دن میرے پاس روکنے سے کیا ہوگا ۔۔ رفا اور سوزین تم دونوں روک جاو ۔۔۔بس آج کل میں عابش کو اپنے ساتھ لے جاو گی زالفہ نے روم میں آتے ہوئے ساری بات سن لی تھی ۔۔۔۔ اوکے آنٹی ۔ ۔۔ اور یہ کیا عابش ابھی تک لانچ نہیں کیا تم نے زالفہ نے لانچ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ آنٹی میرا دل نہیں کررہا ۔۔۔۔ لانچ کرنے کا ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی کرنا پڑے گا لانچ تم کو دل کررہا ہو یہ نہیں ۔۔۔ کیا میرا کوئی حق نہیں تم پر میری جان ۔۔۔۔ تم میری بہن جیسی دوست کی بیٹی ہو ۔ مطلب تم میرے لیے بہت اہم ہو بکل ایسی ہی جیسے تم ایمیلی کے لیے تھی اسی طرح میری لیے بھی ہو ۔۔ زالفہ نے عابش کے پنک چہرہ کو نرمی سے چھو تے ہوئے کہا ۔۔۔ عابش کی آنکھوں میں جو آنسوکچھ دیر کے لیے تھامے تھے پھر سے نکلنے شروع ہوگئے تھے ۔۔۔ سامنے پاستہ ود چکن کی ڈیش رکھی ہوئی تھی زالفہ نے ایک دو بائٹ عابش کو کھلائی ۔۔۔۔ سوزین کے bf کا فون آرہا تھا تو سوزین روم سے چلی گئ تھی فون سن نے اور رفا فریش ہونے کے لیے دوسرے روم میں چلی گئ تھی ۔۔۔۔ عابش تھوڑا ریسٹ کرلو میں ادیان کو دیکھ لوں پتہ نہیں کہا چلا گیا ہے ۔۔۔۔ زالفہ کہتے ہی روم سے چلی گئ ۔۔۔ عابش کو بہت تھکن محسوس ہورہی تھی وہ کچھ دیر بیڈ پر ریسٹ کرنے کے لئے لیٹ گئ
ادیان کا خیال بار بار دل میں آرہا تھا ۔۔ پلیز ادیان واپس آجاو ۔۔۔ ۔ 😓 عابش دل ہی دل میں ادیان کو پکار رہی تھی ۔۔۔۔ کافی کا مگ سائٹ پر رکھا تھا ابھی تک اُس سے ادیان اور شدت سے یاد آیا ۔۔۔ کافی دیر وہ ادیان کو یاد کرتی رہی پتہ نہیں کب عابش کی آنکھ لگ گئ ۔۔۔.. ۔۔۔ وہ اس وقت جنگل میں تھا رات ڈھل رہی تھی اندھیرا ہر جگہ پھیل چکا تھا ۔۔۔۔ اپنے سامنے آتے ہر بھیڑے کو وہ بے دردی سے مارتا ہوا جنگل کے اندر چلتا جارہا تھا ۔۔۔

   0
0 Comments